ہم فراہم کر رہے ہیں
وہ تعلیم جس کا حصول ہر مسلمان پر لازم و ضروری ہے۔ نبی پاک ، صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِیْضَۃٌ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ یعنی علم حاصل کرناہر مسلمان پر فرض ہے۔‘‘(ابن ماجہ،۱ / ۱۴۶حدیث:۲۲۴) اس حدیثِ پاک سے اسکول کالج کی مُرَوَّجہ دُنیوی تعلیم نہیں بلکہ ضَروری دینی علم مُرادہے۔ اسی ضَروری علم میں قرآن کریم سیکھنا بھی شامل ہے۔
ترجمۃ القرآن کلاس
قرآنِ کریم وہ بے مثل وبے مثال کتاب ہے جس کے نہ صرف الفاظ باکمال ہیں بلکہ معانی بھی بے نظیر و لاجواب ہیں۔اس کے الفاظ باعثِ رحمت و برکت ہیں تو معانی رشدوہدایت کا سبب ۔ یہی وجہ ہے کہ جہاں مَدْرَسَہ قُرآنِیَّہ الفاظِ قرآنیہ سے برکتوں کے حصول کو عام کرنے میں پیش پیش ہے، وہیں معانی و مفاہیمِ قرآن کے نور کو پھیلانے کے لئے بھی کوشاں ہے ۔ اس سلسلے میں شعبہ دراساتِ قرآنیہ کے تحت بچیوں کو دن 12:00 بجے سے 1:00 بجے تک ترجمۃ القرآن کی تعلیم دی جاتی ہے۔ تاحال یہ کلاس صرف طالبات کے لئے ہے، اِنْ شَاءَ اللہ تعالیٰ ! بہت جلد بچوں اور مَرد حضرات کےلئے بھی ترجمۃ القرآن کلاس کا آغاز کر دیا جائے گا۔
حفظ القرآن کلاس
شعبہ حفظ القرآن کے تحت بچوں کوصبح7:30 سے شام 5:00بجے تک حفظِ قرآنِ کریم کی تعلیم دی جاتی ہے۔ حفظ القرآن کلاس میں بچوں کی منزل پر بطورِ خاص توجہ دی جاتی ہے، اس لئے کہ قرآن مجید کو یاد کرنا اگرچہ آسان ہے مگر اس کویاد رکھنا قدرے مشکل ہے، جیسا کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ ایک حدیثِ پاک کی وضاحت میں فرماتے ہیں:’’جس طرح بندھے ہوئے اونٹ چھوٹنا چاہتے ہیں اور ان کی مُحافظت واحتیاط نہ کی جائے تو رِہا ہو جائیں اس سے زیادہ قرآن کی کیفیت ہے ،اگر اسے یاد نہ کرتے رہو گے تو وہ تمہارےسینوں سے نکل جائے گا ۔‘‘ (فتاوی رضویہ، ۳/۶۴۴، ۶۴۵،رضا فاؤنڈیشن لاہور)
مَدنَی قاعدہ و ناظرہ کلاس
قرآنِ عظیم کو اللہ پاک نے عربی زبان میں نازل فرمایا ہے لہٰذا مسلمان کے لئے اتنی عربی سیکھنا ضروری ہے جس سے درست انداز میں قرآن پاک پڑھ سکے۔ اسی مقصد کے پیشِ نظر شعبہ مدنی قاعدہ و ناظرہ کے تحت بچوں کو دن 1:30 سے 4:00 بجے تک جبکہ بچیوں کو (علیحدہ با پردہ ماحول میں فی میل ٹیچر کے زیرِ نگرانی)دن 1:00 سے 3:00 بجے تک تعلیمِ قرآنِ کریم کے زیور سے آراستہ کیا جاتا ہے۔ ناظرہ کلاس میں دُرُست مَخارِج سے حروف کی ادائیگی پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے، اسلئے کہ قرآنِ کریم کے حُرُوف کی دُرُست مَخَارِج سے ادائیگی اور غلط پڑھنے سے بچنا فرضِ عین ہے۔
دروسِ قرآنیہ
قرآن مجید کی تعلیمات پر عمل کئے بغیر نہ دنیا کی زندگی میں حقیقی کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے اور نہ ہی آخرت میں نجات ممکن ہے۔ اور اِن تعلیمات پر عمل کرنے کے لئے سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ قرآنِ کریم کی تعلیمات ہیں کیا ۔ مدرسہ قرآنیہ ہفتہ وار درسِ قرآن کے ذریعے دراصل انہی قرآنی تعلیمات کو جاننے اور سمجھنے کا موقع فراہم کررہا ہے۔ تاکہ ایک مسلمان گذشتہ قوموں کے اَحوال و واقعات کو جان کر عبرت و نصیحت حاصل کرسکے۔ اُن عقائد کے بارے میں معلومات حاصل کرسکےجن کا آیاتِ قرآنیہ مطالبہ کرتی ہیں۔ اُن اوامر سے متعلق جان سکے جن کے کرنے کا رب تعالیٰ حکم دیتا ہے، اُن نواہی سے آگاہ ہوجائے جن سے قرآن نے منع کیا ہے۔اُن اَخلاق کے بارے میں معلوم کرلےجن کی قرآنِ کریم مدح وتوصیف بیان کرتا ہے، اُن عادتوں کا علم پا لے جن کی قرآن مذمت کرتا ہے۔ الغرض ایک مسلمان قرآنِ کریم میں مذکور وہ تمام باتیں سیکھ لے جن کا تعلق حقوق اللہ یا حقوق العباد سے ہے۔
عصری تعلیم
قرآنِ کریم حفظ کرنے والے بچوں کو عصری تعلیم (انگریزی (English) اور حساب (Mathematics) وغیرہ کی تعلیم) بھی فراہم کی جاتی ہے تاکہ حفظ کے بعد سکول کی تعلیم جاری رکھنے میں مشکل پیش نہ آئے۔ اگر بچہ حفظ کے سبق وغیرہ میں تاخیر کرے تو عارضی طور پر عصری تعلیم روک دی جاتی ہےتاکہ اس کا حفظ متاثر نہ ہو۔ قرآنِ کریم حفظ کرنے والے بچوں کو سبق، سبقی اور منزل کی صورت میں تمام دن قرآن کریم ہی پڑھنا ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ دورانِ حفظ سکول یا اکیڈمی میں داخلہ نہیں لے سکتے، یوں عام طور پر حفظ کرنے والے بچے سکول کی تعلیم میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔، بسا اوقات والدین بچوں کو شام کے وقت اکیڈمی بھیج دیتے ہیں جس سے بچوں کے حفظ پر اثر پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مدرسہ قرآنیہ میں اس بات کا اہتمام کیا جاتا ہے کہ حفظ قرآن کے بچے مدرسہ میں ہی کچھ وقت عصری تعلیم بھی حاصل کرسکیں ۔ بالفرض اگر کوئی بچہ قرآنِ مجید کا سبق یا منزل وغیرہ وقت پر نہیں سنا پاتا تو سکول کی کلاس کو کچھ دیر کے لئے روک دیا جاتا ہے، تاکہ طالبِ علم کا اصل مقصد یعنی حفظِ قرآن متاثر نہ ہو۔ پھر جیسے ہی وہ دوبارہ وقت پر سب کچھ سنانے لگ جائے تو پھر سے سکول کی کلاس شروع کر دی جاتی ہے۔
اَخلاقی و روحانی تربیت
ایک تعلیمی ادارے کی سب سے بنیادی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ تعلیم کے ساتھ ساتھ طلباء و طالبات کی اچھی تربیت کا بھی بندوبست کرے۔ یہی وجہ ہے کہ مَدْرَسَہ قرآنیہ میں قرآنِ کریم کے ساتھ ساتھ دینی معلومات اور تربیت پر بھی خصوصی توجہ دی جاتی ہے تاکہ مَدْرَسَہ سے فارغ ہونے والا طالب علم تعلیمِ قرآن کے ساتھ ساتھ دین اسلام کی تعلیمات سے بھی بخوبی روشناس ہوجائے اور اس میں علم و عمل دونوں رنگ نظر آئیں ، وہ حسنِ اخلاق کا پیکر ہو، اچھائی اور برائی کی پہچان رکھتا ہو، بُر ی عادتوں سے پاک اور اچھے اوصاف کا مالک ہو اور بڑا ہو کر معاشرے کا ایک باکردار مسلمان بنے۔